Friday 15 November 2013

سنی الحاد کونسل سے چند استفسارات مع رضاخانی مذہب میں ’’کتا شریف ‘‘ کے فضائل و مناقب

بسم اللہ الرحمن الرحیم
سنی الحاد کونسل سے چند استفسارات مع رضاخانی مذہب میں
’’کتا شریف ‘‘ کے فضائل و مناقب
قارئین کرام! یہ کتنی حیرت کی بات ہے کہ جب بھی ملک میں امریکا مخالف آواز میڈیا پر اٹھتی ہے اور اس سلسلے میں مذہبی طبقہ سامنےْ آتا ہے تو فورا ’’سنی اتحاد کونسل‘‘ کے نام سے ’’موسمی مفتیوں ‘‘ کا ایک ٹولہ میدان میں کود پڑتا ہے اور امریکا مخالف طبقے کے خلاف فتوے بازی شروع ہوجاتی ہے ۔شاید اس لئے کہ ان موسمی مفتیوں کو ان کے ’’شیخ الالحاد‘‘ کی طرف سے ہزاروں ڈالر آتے ہی اسی خدمت کے بدلے میں جس کی تفصیل آپ محترم مولنا ساجد خان نقشبندی صاحب حفظہ اللہ کے مضمون ’’گورداسپور سے لائلپورتک‘‘ مندرجہ ’’نور سنت شمارہ ۴ ص۳۱ تا ۳۶ ‘‘ میں ملاحظہ فرماسکتے ہیں ۔جو نیٹ پر
www.NooreSunnat.tk
 سے بھی ڈاونلوڈ کیا جاسکتا ہے اور آن لائن پڑھا جاسکتا ہے ۔
حال ہی میں ان مفتیوں نے ایک فتوی دیا ہے کہ حکیم اللہ محسود کو شہید کہنا قرآن و سنت کی تعلیمات کے منافی ہے ۔ہمیں اس وقت اس فتوے سے بحث نہیں لیکن چونکہ آج کل یہ موسمی مفتی شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بننے کی جستجو میں سرگرم عمل ہیں اس لئے ہم بھی بحیثیت سائل ان موسمی مفتیوں سے چند سوالات کرتے ہیں تاکہ معلوم تو ہو کہ ’’فتوی گینگ‘‘ کی یہ پھرتیاں صرف ’’وائٹ ہاوس‘‘ کی تنخواہ حلال کرنے کیلئے ہے یاحقیقتامقصد لوگوں کو قرآن و سنت کی تعلیما ت سے روشناس کرانا ہے۔
(
۱) جب پیپلز پارٹی کی سربرا ہ بے نظیر بھٹو کو قتل کیا گیا تو اس وقت سے لیکر آج تک ہمارا میڈیا ،سیاستدان ،تجزیہ نگار ،فوج اسے ’’شہید‘‘ کہہ رہے ہیں مگر آج تک آپ کو یہ خیال نہیںآیا کہ بے نظیر صاحبہ کو شہید ہ کہنا کیا قرآن و سنت کی تعلیمات ہیں؟ اور مرتے وقت وہ جس حالت میں تھیں کیا وہ قرآن و سنت کی تعلیمات تھیں؟
(
۲) معروف تجزیہ نگار سلیم صافی صاحب سیکولر طبقہ کی تضاد بیانی کے تحت لکھتے ہیں کہ:
’’نواب اکبر بگٹی پاکستانی فوج کے ساتھ جنگ میں مرے ہیں حکیم اللہ محسود بھی فوج کے خلاف لڑنے کیلئے پہاڑوں پر گئے تھے
اور نواب اکبر بگٹی بھی اس مشن پر پہاڑوں میں گئے تھے سوال یہ ہے کہ جو لوگ آج مولانا فضل الرحمن اور سید منور حسن پر تبرا بھیج
رہے ہیں وہ خود نواب اکبر بگٹی کے ساتھ شہید کا لفظ کیوں استعمال کرتے ہیں‘‘
(روزنامہ جنگ ۔ص:
۶۔۱۲ نومبر ۲۰۱۳)
فرمائے جناب! کیا آپ کے موسمی دارالافتاء کی طرف سے کبھی اس سلسلے میں بھی قرآن و سنت کی تعلیمات واضح کرنے کیلئے فتوی جاری ہو ا؟
(
۳) کیا شورش اور بغاوت صرف قبائلی علاقوں میں ہے ؟ کیا بلوچستان میں آزاد بلوچ ملک اور فوج کے خلاف بر سر پیکار نہیں ؟آخر ان کی شرعی حیثیت کے متعلق آپ کو کبھی کسی فتوے کا خیال کیوں نہ آیا؟نیز آپ طالبا ن کے ساتھ مذاکرات کو قرآن و سنت کے منافی سمجھتے ہیں کیا بلوچ باغیوں کے ساتھ مذاکرات بھی قرآن و سنت کے منافی ہے؟ اگر ہاں تو اتنی شد و مد کے ساتھ ان کی مخالفت کیوں نہیں ؟بلکہ ہم نے تو آج تک آپ کے منہ سے ایک لفظ ان کے متعلق نہیں سنا؟
(
۴) جنگ اخبار نے میجر شاہد عزیز کا ایک خط شائع کیا جو انہوں نے اپنی ملازمت کے دوران شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمان صاحب مدظلہ العالی کو لکھا تھا اس خط میں جنر ل صاحب اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ:
’’جنرل پرویز مشرف نے افغانستان کے معاملے پر یوٹرن لیا تھا اور امریکا کو سہولت فراہم کرتے ہوئے اسے افغانستان
پر چڑھائی اور وہاں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کرنے دیا۔۔۔۔امریکی حکومت نے فوجی طاقت کے بل بوتے پر افغانستان
پر جبراً تسلط قائم کر رکھا ہے ۔اس تسلط کے قائم رکھنے پر پاکستان حکومت پوری طرح امریکا کا ساتھ دے رہی ہے افغانستان
کے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے قتل و غار ت میں پاکستان کی شمولیت کے نتیجے میں پچھلے قریب دس سالوں سے دہشت گردی
اور اس کے انسداد کیلئے کی گئی کاروائیوں میں ہزاروں بے گناہ شہریوں کا خون ہوچکا ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے ‘‘
(جنگ
۱۲ نومبر ۲۰۳۱۔ص۱۸ بقیہ کالم نمبر ۸)
فوج کے اس اعلی عہدے دار نے دورانِ ملازمت اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ پاکستان فوج اور اعلی قیادت کی وجہ سے افغانستان میں لاکھوں مسلمان مرد عورتیں شہید ہوئیں اس کے رد عمل میں پاکستان میں ایک جنگ چھڑی جس کے سلسلے میں اور اس جنگ کو روکنے کے سلسلے میں دونوں طرف سے ہزاروں پاکستانیوں کا خون بہا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ فوج کی مدد سے افغانستان اور پاکستان میں لاکھوں مسلمانوں کو شہید کرنا کیا قرآن و سنت کی تعلیمات کے عین مطابق ہے؟آ پ کے تنخواہ دار قلموں کی سیاہی اس مقام پر کیوں سوکھ جاتی ہے؟
(
۵) سنی اتحا دکونسل کہتی ہے کہ :
’’پاکستانی حکومت اور عوام نے افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کیا تھا آج ملا عمر کا فرض ہے کہ وہ پاکستان میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کریں‘‘
(روزنامہ جنگ کراچی
۱۱ نومبر ۲۰۱۳۔ص۱۸ بقیہ نمبر ۲۰)
اب سوال یہ ہے کہ کیا افغانستان میں طالبان کی حکومت معاذ اللہ کافرانہ حکومت تھی یا اسلامی؟اگر معاذ اللہ کافرانہ حکومت تھی تو کافر حکومت کو تسلیم کرنے والے کا حکم؟ نیز کیا حکومت پاکستان نے بھی اسے کافر حکومت کے طور پر تسلیم کیا تھا؟
اگر اسلامی حکومت تھی تو اس اسلامی حکومت کو ختم کرنے کیلئے ہزاروں میل دور سمندر پار سے آنے والے صلیبی امریکیوں و نیٹو فورسز کو پاکستانی کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دینا ،فضائی اڈے فراہم کرنا ،انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنا ،ہر طرح کی لاجسٹک سپورٹ فراہم کرنا ،وہاں کے مسلمانوں کو گرفتار کرکے امریکا کے حوالے کرنا نیٹو کنٹینروں کو جانے دینا اور ہر طرح سے صلیبیوں کا مسلمانوں کے خلا ف اس جنگ میں ساتھ دینا جس میں پاک فوج پیش پیش ہے کیا قرآن و سنت کی تعلیمات کے عین مطابق ہے؟اور آپ حضرات کو آج تک اس مسئلہ کے متعلق قرآن وسنت کی تعلیمات یاد کیوں نہیں آتیں؟
(
۶) یہاں ایک اور سوال بھی ہے کہ جب آپ نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرلیا تو اس کے خلا ف لڑنے والے شمالی اتحا د کے مسلمانوں کو شرعی حکم کیا ہے اور تھا؟
(
۷) کیا اس وقت دنیا میں کہیں قرآن و سنت کے مطابق جہاد ہو بھی رہا ہے یا ہر جگہ فساد ہی فساد؟
(
۸) اگر کہیں جہاد ہورہا ہے تو کیا آپ اپنے کسی نامور شہید کا نام بتاسکتے ہیں جو قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق اس جہاد میں قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق شہید ہوا ہو۔نیز قرآن وسنت کے مطابق شہید کی کیا تعریف ہے ؟
(
۹) یہاں ایک اور سوال بھی ہے کہ ملک میں جب بھی امریکا و طالبا ن کے متعلق ماحول گرم ہوتا ہے اسی وقت آپ کے ان مفتیوں کی پھرتیاں شروع ہوجاتی ہیں سوال یہ ہے کہ آپ کے پاس جو قرآن و سنت کی تعلیمات ہیں کیا وہ مسلمانوں اور امت مسلمہ کے دیگر مسائل پر ہماری رہنمائی نہیں کرتی؟آخر ان مسائل پر آپ کے فتوے اور پھرتیاں کہاں چلی جاتی ہیں ؟
(
۱۰) پاک فوج کے ترجمان نے جو پریس ریلیز جاری کی ا س میں جماعت اسلامی کے مودودی کے بارے میں کہا:
Mualana Muadudi,who is respected and reverd for his srvices to islam
کیا پاک فوج کی طرف سے مودودی صاحب کو خراج تحسین پیش کرنا اور اسلام کیلئے ان کی خدمات کو تسلیم کرنا کیا قرآن و سنت اور آپ اکابر کی تعلیمات کے عین مطابق ہے ؟اگر نہیں تو آپ کو یہاں یہ تعلیمات یاد کیوں نہیں آئی؟نیز سنی اتحاد کونسل کے امریکی وظیفہ خور مفتیوں سے سوال کرنے والے اس کت سربراہ حامد رضاخان کی داڑھی ایک مشت نہیں بلکہ طاہر القادری سے بھی چھوٹی ہے موسمی مفتیوں سے سوال یہ ہے کہ صاحبزادہ صاحب کا شکل و صورت کیا قرآن و وسنت کی تعلیمات کے عین مطابق ہے ؟ اور کیا اسے مذہبی جماعت کا سربراہ بنانا قرآن و سنت اور اعلی حضرت کی تعلیمات کے عین مطابق ہے؟
تلک عشرۃ کاملۃ
بریلوی مذہب اور کتے کے فضائل و مناقب
صاحبزادہ صاحب کی امریکی جماعت کو مولنا فضل الرحمان صاحب کے ا س بیان پر بھی بڑا اعتراض ہے کہ :
’’اگر امریکا کتے کو بھی مارے گا تو میں اسے شہید کہوں گا‘‘
حالانکہ جملہ میں ’’اگر ‘‘کا لفظ موجود ہے جو حرف شرط ہے اور جملہ شرطیہ میں موضوع محمول میں امکان کا وقوع ضروری نہیں بلکہ علی سبیل الفرض ایک بات سمجھانے کیلئے کہہ دی جاتی ہے چنانچہ مولوی احمد رضاخان بریلوی فرماتے ہیں کہ:
’’خدا کرنا ہوتا جو تحت مشیت
خدا ہوکے آتا یہ بندہ خدا کا
میں نے کہا ٹھیک ہے یہ شرطیہ ہے جس کیلئے مقدم و تالی کا امکان ضروری نہیں ۔اللہ عز و جل فرماتا ہے :
قل ان کان للرحمن ولد فانا اول العبدین
اے محبوب تم فرمادو کہ اگر رحمن کیلئے کوئی بچہ ہوتا تو اسے سب سے پہلے میں پوجتا‘‘۔
(ملفوظات ،حصہ دوم ۔ص
۱۶۱)
تو اب کیا بدعتی اور یہ جاہل اس سے یہ مطلب اخذکریں گے کہ نبی کریم ﷺ خدا تھے یا نبی ﷺ کو خدا کہہ دیا اور اللہ کا بیٹا ممکن ہے اور اگر ہوجائے تو معاذ اللہ نبی کریم ﷺ سب سے پہلے اس کی عبادت کریں گے؟پس جس طرح یہاں یہ مطلب و مفہوم اخذ کرنا بدترین جہالت ہے مولانا کے بیان میں بھی حقیقتا اور واقعۃ کتے کا شہید ماننے لینا جہالت و شرارت سے کم نہیں جبکہ مولنا خود وضاحت کرچکے ہیں کہ انہوں نے امریکا سے نفرت کا اظہار کرنے کیلئے محاورۃ ایک بات کہہ دی تھی۔
ہمارے ہاں کہا جاتا ہے کہ تمہارے ہاتھ کا تو زہر بھی میں پی لوں گا تمہارے ہاتھ کا توزہر بھی میٹھا ہے تو کیا یہ احمق اس کا یہ مطلب اخذ کریں گے کہ دیکھو کتنا بڑا جھوٹا اورفریبی ہے کہ زہر کو میٹھا کہہ رہا ہے اور دیکھو یہ تو زہر پینے کیلئے تیار ہوگیا یہ تو خودکشی ہے یہ تو حرام ہے یہ تو حرام کام کیلئے تیار ہے ۔غرض اس حوالے سے بیسیوں امثال و نظائر پیش کی جاسکتی ہیں عقلمند کیلئے اتنا اشارہ بھی کافی ہے اور نہ ماننے والے کیلئے دفتر بھی ناکافی۔
مگر بدعتیوں کو مولانا پر اعتراض کرنے سے پہلے اپنی چارپائی کے نیچے بھی جھاڑو پھیرنی چاہئے۔
کتا اور نزول قرآن
بریلوی مذہب کا غزالی دوراں اور گستاخ زماں عمر اچھروی لکھتا ہے کہ :
’’مصنف مذکور ۔۔۔کسی لڑکے یا دیوانے یا کتے وغیرہ کے نازل شدہ قرآن ہی پر ایمان لے آئے ‘‘
(مقیاس حنفیت ۔ص:
۲۱۱)
اگر کتے کے ساتھ شہید کا لفظ ذکر کرنا گستاخی ہے تو کتے کی طرف سے معاذ اللہ قرآن کو نزول ماننا اور اس کے ساتھ قرآن مقدس کا ذکر کرنا بے ایمانی اور پرلے درجے کی شقاوت قبلی کیوں نہیں ؟پھر بات یہیں ختم نہیں مولوی کہتا ہے ’’وغیرۃ‘‘ یعنی خنزیر ،گدھا سب اس کیٹگری میں شامل ہیں۔یہ بھی جواب دو اگر قرآن پڑھنے والے کو شہید کہنا گناہ نہیں تو بقول تمہارے جس کی طرف سے العیاذ باللہ قرآن نازل ہو رہا ہے جس پر ایمان لانے کا کہا جارہا ہے اس کو شہید کہنا کفر کیوں؟
بانی بریلویت کا خود کو کتا کہنا
کوئی کیوں پوچھے تیری بات رضا
تجھ سے کتے ہزار پھرتے ہیں
(حدائق بخشش ۔حصہ اول ص
۴۴)
اگر احمد رضاخان صاحب کے ساتھ ’’کتے ‘‘ کا ذکر کرنا احمد رضاخان کی توہین نہیں تو اسی کے ساتھ ’’شہید ‘‘ کا ذکر کرنا اس لفظ کی توہین کیوں؟ نیز جب کتا احمد رضاکا ’’صفاتی‘‘ نام ہوا تو اگر اس کے ذاتی نا م یعنی احمد رضاکے ساتھ شہید کا لفظ گستاخی نہیں تو اس کے صفاتی نام کے ساتھ علی سبیل الفرض شہید کا لفظ گستاخی کیوں؟
کتوں کا بھی کتا
امیر دعوت اسلامی الیاس قادری صاحب کا ایک بیان ہمارے پاس موجود ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’’میں تو غوث پاک کے کتوں کو بھی کتا ہوں‘‘
نیز ’’سگ مدینہ‘‘ تو اس پارٹی کے ہاں شعار دین کی شکل اختیار کرچکا ہے تو اگر کل کوئی کوئی الیاس قادری صاحب کو قتل کردے تو کیا اس صورت میں الیاس قادری صاحب کو ’’شہید ‘‘ کہنا اس لفظ کی توہین نہیں کیوں کہ اس صورت میں ایک کتے کو شہید کہا جارہا ہے ؟
نبی علیہ السلام کے ساتھ کتے کا ذکر
مفتی احمد یار گجراتی بریلوی لکھتا ہے کہ :
’’خیال رہے کہ عبد او رعبدہ میں بڑا فرق ہے عبد تو رحمت الٰہی کا منتظر اور عبدہ جس کی عبدیت سے اللہ تعالی کی شان الوہیت ظاہر ہو حضور بے نظیر بندے ہیں (ﷺ) کلب یعنی کتا ذلیل ہے مگر کلبھم اصحاب کہف کا کتا عزت والا ہے ‘‘
(نور العرفان ص
۴۳۲)
غو ر فرمائیں یہاں حضور ﷺ کی فضیلت ثابت کرنے کیلئے کس ڈھٹائی سے کتے کی مثال د ی جارہی ہے کہ جس طرح اصحاب کہف کا کتا عام نہیں اسی طرح حضور ﷺ بھی عام عبد نہیں معاذ اللہ۔سوال یہ ہے کہ اگر نبی کے ساتھ کتے کا ذکر العیاذ باللہ ان کی فضیلت باور کرانے کیلئے کیا جاسکتا ہے تو امریکا سے اپنی نفرت کا اظہار کرنے کیلئے محاورۃ شہید اور کتے کا ذکر کیوں نہیں کیا جاسکتا؟
اعلی نسلی کتے
بریلویوں نے اپنے اعلی حضر ت کا ایک واقعہ نقل کیا ہے :
’’سجادہ نشین صاحب نے ایک مرتبہ اعلی حضرت سے رکھوالی کیلئے د وکتوں کی فرمائش کی تو اعلی حضر ت نے اعلی نسل کے
دو کتے خانقاہ عالیہ کی دیکھ بھال کیلئے بذات خود دے آئے اور پھر فرمایا حضرت ان کتوں کو آپ کی خدمت میں پیش کردیا
یہ سارا دن کام کاج کریں گے اور رات کے وقت رکھوالی بھی۔جانتے ہیں آپ یہ دو کتے کون تھے؟آپ کے دونوں
صاحبزدگان جن میں سے ایک حضرت مفتی اعظم ہند اور دوسرا تو زمانہ ہوا غریق رحمت ہوگئے‘‘
(المیزان کا امام احمد رضا نمبر ۔ص:
۲۱۹)
اللہ تعالی نے انسانوں کو افضل المخلوقات بنایا لقد خلقنا الانسان فی احسن تقویم اگر اس افضل المخلوق انسان کو ’’کتا‘‘ کہنا اور وہ بھی فخر سے انسان کی توہین و تذلیل نہیں پھر اسی کتے کو ’’مفتی اعظہم ہند‘‘ کا لقب دینا اس لقب کی توہین نہیں تو شہید پر یہ مروڑ کیوں؟نیز مولوی صاحب کہتے ہیں:
دوسرا تو زمانہ وا غریق رحمت ہوگئے۔۔۔یعنی دوسرا کتا تو زمانہ ہوا غریق رحمت ہوگئے۔۔اگر یہ جملہ گستاخی نہیں شریعت کت منافی نہیں تو ’’امریکا اگر کتے ۔۔الخ ‘‘ خلاف شریعت کیسے؟بینوا توجروا۔
ہاتھ جوڑ کر کتوں پر سلام
مولوی الیا س قادری کا ایک شعر ذرا ملاحظہ فرمائیں:
جب سگان مدینہ کو دیکھے جوڑ کر ہاتھ تو ان کے آگے
اشک بار آنکھ ان پر جماکر۔۔تو سلام۔۔
(مغیلان مدینہ ۔ص؛
۱۹۴)
سگ فارسی میں ’’کتے‘‘ کو کہتے ہیں گویا الیاس قادری صاحب کے جہاں کتا نظر آجاتا ہے فورا اس کی عظمت کی ایسی ہیبت الیاس قادری کے دل میں بیٹھ جاتی ہے کہ وہ اس کے سامنے دست بدستہ کھڑے ہوکر زارو قطار اس پر سلام علیک۔۔سلام علیک۔۔کا صدائیں بلند کرنا شروع کردیتے ہیں۔۔
مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ’’کتوں ‘‘ کے ان ’’دیوانوں ‘‘ کو مولنا فضل الرحمن صاحب کے بیان میں ذکر کردہ کتے سے اتنی تکلیف کیوں؟کہیں اس لئے تو نہیں کہ وہ کتا امریکا کا دشمن تھا؟الغرض بریلوی لٹریچر میں’’محترم کتاصاحب ‘‘ (طنزا)کے اتنے فضائل و مناقب ہیں کہ اگر ان کو جمع کرکے انگریزی میں ترجمہ کراکر فرنگی کے پاس بھیج دیا جائے تو امید قومی ہے کہ وہاں کتے کے حقوق کی کوئی تنظیم ان کو ایوارڈ دینے کا اعلان کردے۔
کتوں پرسلام پڑھنے والے ان اعلی نسلی کتوں کو مولانا کے ذکر کردہ کتے پر یہ غصہ صرف اس لئے کہ مولانا کے ذکر کردہ کتے کے قطرے قطرے سے امریکی دشمنی ٹپک رہی ہے اگر مولانا یہ کہہ دیتے:
’’اگر امریکا کسی کتے کو بھی 36000ڈالرطالبان کے خلاف ریلی نکالنے کیلئے دے تو میں اسے بھی سنی اتحاد کونسل کا سرابراہ تسلیم کرنے کیلئے تیار ہوں‘‘
تو یقیناًبریلوی اس کتے کو دیکھتے ہی اس کے سامنے ہاتھ باندھ کر نم آنکھوں سے زارو قطار روتے ہوئے کھڑے ہوکر بادب سلام پیش کرتے۔
شرم تم کو مگر نہیں آتی
آخر میں مختصرا بریلوی کی صرف ایک کتاب میں کتے ذکر کو نقل کرکے بات ختم کرتا ہوں:
تجھ سے در در سے سگ اور سگ سے ہے مجھ کو نسبت
میری گردن میں بھی دور کا ڈورا تیرا (حدئق بخشش ص
۵ج۱)
میری قسمت کی قسم کھائیں سگان بغداد (ص
۵ج۱)
سگ در قہر سے دیکھے تو بکھرتا ہے ابھی (ص
۱۰ ج۱)
سگان کوچہ میں چہرہ میرا بحال ( ص
۱۹ ج۱)
کہ رضائے عجمی ہو سگ حسان عرب(ج
۱ص۲۲)
ان سگان سے اتنی جان پیاری واہ واہ (ص
۶۱ ج۱)
گام بر گام سگ مارا بین (ص
۲۳ ج۲)
رضا کسی سگ طیبہ کے پاوں بھی چومے (ج
۲ص۶۴)
احمد رضا خان تو سگ ‘‘ ’’کتے‘‘ کے پاوں چومنے کی آرزو کررہے ہیں اب بتائے کیا احمد رضانے کتے کے پاوں چومے تھے اور کیاآپ آج یہ عمل کرنے کیلئے تیار ہیں نیز کتے کے پاوں چومنا چاٹنا کیسا ہے ؟بینوا توجروا۔
سنی اتحاد کونسل یا شیعہ اتحا د کونسل؟
صاحبزادہ حامد رضا بریلوی کا شیعہ کے جلسے میں خطاب
سنی اتحاد کو نسل کے سربراہ حامد رضاخان بریلوی نے گلگت بلتستان میں شیعہ وحدت المسلمین کے جلسہ سے خطاب کیا
(ایکسپریس کراچی
۴ نومبر ۲۰۱۳ و امت )
شیعہ بریلوی اتحاد
مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے الائنس آپ پیٹریاٹ کا اعلان کرتے ہوئے
(روزمانہ دنیا کراچی ص
۸ ۹ نومبر ۲۰۱۳)
اور اسی روزنامہ کے صفحہ
۴ پر شیعہ کے غلیظ عقائد کی عکاسی کرتے ہوئیے یہ شر انگیز اشتہار شائع ہوا:
لبیک یا علی افضل المرسلین بعد از رسول اللہ
نعرہ رحمانی یا علی نعرہ قرآن یا حسن نعرہ حقانی یا حسین
حدیث رسول میرے اہلبیت افضل ہیں صحابہ سے
حقیقی و اصلی عشرہ :عشرۂ ہابیل و حسین۔
شرم۔۔۔شرم۔۔۔شرم۔۔
صاحبزادہ حامد رضاخان بریلوی کے پیر و مرشد کا شیعوں کے متعلق فتوی
’’بالجملہ ان رافضیوں تبرائیونکے باب میں حکم یقینی قطعی اجماعی یہ ہے کہ علی العلوم کفار مرتدین ہیں انکے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے انکے ساتھ مناکحت نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے معاذ اللہ مرد رافضی اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الٰہی ہے اگر مرد سنی اور عورت ان خبیثوں میں کی ہو جب بھی ہرگز نہ ہوگا محض زنا ہوگا اولاد ولد الزناہوگی باپ کا ترکہ نہ پائیگی اگر چہ اولاد بھی سنی ہی ہو شرعا ولد الزنا کا باپ کوئی نہیں عورت نہ ترکہ کی مستحق ہوگی نہ مہر کی کہ زانیہ کیلئے مہر نہیں رافضی اپنے کسی قریب حتی کے باپ بیٹے ماں بیٹی کا ترکہ بھی نہیں پاسکتا۔سنی تو سنی کسی مسلمان بلکہ کسی کافر کے بھی یہاں تک کہ خود اپنے ہم مذہب رافضی کے ترکہ میں اصلا کچھ حق نہیں ،انکے مرد عالم جاہل کسی سے میل جول سلام کلام سخت کبیرہ اشد حرام جو انکے ان ملعون عقیدوں پر آگاہ ہوکر بھی انہیں مسلمان جانے یاان کے کافر ہونے میں شک کرے باجماع تمام آئمہ دین خود کافر بے دین ہے اور اس کے لئے بھی یہی سب احکام ہیں جو انکے کیلئے مذکور ہوئے مسلمانوں پر فرض ہے کہ اس فتوی کو بگوش ہوش سنیں اور اس پر عمل کرکے سچے پکے مسلمان سنی بنیں‘‘۔
(رد الرفضہ :ص
۱۶۔انجمن حزب الاحناف لاہور)
اور اب مولانا فضل الرحمن صاحب کا کردار بھی دیکھو
امریکی وظیفہ خور مولویوں ،دجالی میڈیا اور لفافہ بند تجزیہ نگار وں دیکھو کہ اس طوفان بدتمیزی میں بھی مولانا فضل الرحمن صاحب دیوبندی مدظلہ العالی کس طرح نبی کریم ﷺ کی ناموس اور ختم نبوت کے تحفظ کیلئے چوکنااور ہمتہ تن مصروف ہیں:
کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کیا جائے ۔فضل الرحمن ۔کروائیں گے ۔شہبازشریف۔
سربرار جے یو آئی (ف)کا وزیر اعلی سے فون پر رابطہ بلدیاتی انتخابات میں ختم نبوت سے متعلق حلف نامہ شامل نہ کرنے پر اظہار تشویش تین صوبوں میں ختم نبوت کا حلف نامہ شامل ہے ،پنجاب حکومت اس کا نوٹس لے:سربراہ جے یو آئی ،تحقیقات کرائی جائیں گی :وزیر اعلی ۔
(روزنامہ نوائے وقت کراچی ۔ص
۸ ۔۱۱نومبر ۲۰۱۳)
پسند اپنی اپنی امام اپنا اپنا
www.FaceBook.Com/RazaKhaniFitna
www.Ahlehaq.org
www.Haqforum.com